غزل
قرض عشق و الفت کچھ یوں چکا دیے ہم نے
تمہاری یاد میں آنسو اور سب بہا دیے ہم نے
جب بھی اپنا حال بتانا ہوا تم کو
اپنے شعر خود سے خودہی کو سنا دیے ہم نے
جب جب اس مٹی کو ضرور تانے لہو رہی
بے خوف دھڑوں سے سر اپنے کٹا دیے ہم نے
یہ تاریخ ہے ہماری ذرا سوچ کر الجھنا
ورنہ اندھیروں میں چلتے ہوئے اندھیرے ڈرا دیے ہم نے
طارق عظیم تنہا
Seyad faizul murad
16-Sep-2022 02:24 PM
بہترین وااااہ
Reply
MR SID
05-Aug-2022 06:06 PM
نائس
Reply
Madhumita
05-Aug-2022 03:09 PM
👏👌
Reply